
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک انتہائی پسماندہ ضلع جھنگ کے ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والا اس پستہ قد عالم سے کون واقف نہ ہوگا، جسے دنیا آج امیر عزیمت علامہ حق نواز جھنگوی شہیدؒ کے نام سے جانتی ہے۔ اس مرد درویش و قلندر نے تن تنہا فقط اللہ تعالی کی توکل و نصرت پر ضلع جھنگ میں صدیوں سے قابض شیعہ جاگیرداروں کی بدمعاشی کے بل بوتے پر رافضی شیعوں کی صحابہ کرامؓ و ازواج مطہرات ؓپر تبرا بازی و گستاخی کے خلاف ایک ایسے طاقت و قوت کو وجود دیا ، جو آج سپاہ صحابہؓ کے نام سے جانی جاتی ہے اور جس نے بعد میں پاکستان اور ساری دنیا میں شعیت کی اسلام دشمنی کا پردہ چاک کر کے شیعت کے دجل و کفر سے مسلمانوں کے بچہ بچہ کو آگاہ کردیا۔
امیر عزیمت علامہ حق نواز جھنگوی شہیدؒ ۱۹۵۲ کوضلع جھنگ کے بستی چیلہ میں پیدا ہوئے۔ جامعہ خیرالمدارس ملتان سے ۱۹۷۲ میں سند فراغت حاصل کی ۔۱۹۷۳ میں آپ نے جھنگ صدر کے محلہ پیپلیانوالہ میں واقع ایک چھوٹے اور کچے تعمیر شدہ مسجد میں امامت و خطابت کا آغاز کیا اور اسی مسجد میں آپؒ نے ’’انجمن سپاہ صحابہؓ‘‘ کی بنیاد رکھی۔ آپؒ نے جامعہ محمودیہ کے نام سے بعد میں ایک مدرسہ کا آغاز بھی کیا جو آج گلشن جھنگوی شہیدؒ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور آج آپؒ کی آخری آرام گاہ بھی ہے۔
سن 1979 میں ایران میں خمینی شیعہ انقلاب کے بعد خمینی ملعون نے ہمسائیہ ممالک میں اپنے انقلاب کا دائرہ وسیع کرنے کی خاطر سے پاکستان کے شیعوں کو ہر قسم کے بے تحاشہ وسائل سے مالامال کر کے انقلاب برپا کرنے کی کوششوں پر لگا دیا۔ جس کی بنا پر سارے ملک میں روز بروز شیعت کی بدمعاشی زور پکڑنے لگی۔ ملک کے ہر حصہ میں صحابہ کرامؓ و ازواج مطہراتؓ کی شان میں گستاخیوں کےایک طوفان بدتمیزی کا آغاز کیا گیا،ایران سے چھپنے والا شیعت کفریہ لٹریچر ملک میں پھیلایا جانے لگا، جس میں نعوذوباللہ صحابہ کرامؓ کو کافر و زندیق و مرتد قرار دیا جانے لگا اور اس طرح شیعت کے کفر کو اسلام کے نام پر پیش کیا جانے لگا۔ علامہ حق نواز جھنگوی شہید ؒ نے پاکستان میں خمینی کے اس کفریہ انقلاب اور شیعت کی ان بدمعاشیوں کا راستہ روکنے کے لئے ۶ ستمبر ۱۹۸۵ کو ۳۲ افراد پر مشتمل ’’انجمن سپاہ صحابہؓ‘‘ کی بنیاد رکھی۔ جو بعد میں ’’سپاہ صحابہؓ پاکستان‘‘ میں تبدیل ہو کر پاکستان کے ہر ضلع و شہر میں پھیل گئی اور اس کے علاوہ دنیا کے ۳۷ ممالک میں اس کی شاخیں قائم ہوگئی۔
اپنے مشن کے آغاز سے ہی مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ کو بے پناہ مصیبتوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جیل، ہتھکڑیاں، ضلع بندی، زبان بندی، نظر بندی اور جھوٹےمقدمات کے سلسلوں میں کچہریوں میں پیشیاں روز کا معمول بن گئی، جس کا مقصد آپ کو اپنے مشن و کاز سے ہٹانا تھا مگر آپ راہ حق میں استقامت سے ڈٹے رہے اور یہاں تک کہ شیعت نے ۲۲، فروری، ۱۹۹۰کو آپؒ کو اپنے گھر کے سامنے شہید کردیا۔ انا للہ وانا الیہ رجعون
فنا فی اللہ کی تہہ میں بقا کا راز مضمر ہے
جسے مرنا نہیں آتا اسے جینا نہیں آتا
اللہ تعالی نے علامہ حق نواز جھنگوی شہیدؒ کو تین صاحبزادوں سے نوازا تھا۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر بچہ کی ولادت کے موقع پرناموس صحابہؓ کی دفاع کے جرم میں آپؒ جیل میں اسیر تھے ۔
Post a Comment