شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے ایک بیان سے اقتباس
"دینی مدارس کے خلاف دهشت گرد هونے کا پروپیگنڈا
آج پروپیگنڈا ایک مستقل فن اور ہنر بن چکا هے
جرمنی کا ایک سیاسی فلسفی گزرا هے، اس نے یہ فلسفہ پیش کیا تها کہ
جهوٹ کو اتنی شدت سے پهیلاو کہ دنیا اس کو سچ سمجهنے لگے، آج دنیا
میں سارے پروپیگنڈے کا ہنر اس فلسفے کے گرد گهوم رها هے، جس پر جو
چاهو بہتان لگا کر اس کے بارے میں پروپیگنڈہ شروع کردو، آج دنیا میں یہ
پروپیگنڈہ شروع هوگیا هے کہ دینی مدارس دهشت گرد هیں، اور ان میں طلباء
کو دهشت گردی کی تربیت دی جاتی هے، یہاں سے دهشت گرد پیدا هوتے هیں
عوام نہیں، بلکے حکومت کہ ذمہ دار لوگ برملا یہ کہتے هیں کہ مدارس کے اندر
دهشت گردی هورهی هے، مدارس کہ حضرات نے کئی مرتبہ کہا کہ خدا کے لیئے
مدارس کے اندر آکر دیکهو، تمہارے پاس ہتھیاروں کو پکڑنے کہ حساس آلات موجود هیں
اور دهشت گردی کے سراغ رسانی کے حساس آلات موجود هیں، وه سب استعمال
کرکے دیکهو کہ کسی مدرسے میں دهشت گردی کا سراغ ملتا هے، اگر کسی
مدرسے میں سراغ ملے تو هماری طرف سے کهلی چهوٹ هے کہ اس کہ خلاف
کاروائی کریں، اور هم بهی تمہارے ساتھ اس کے خلاف کاروائی کرنے میں تعاون کریں گے
مگر یہ رٹ لگی هوئ هے کہ یہ مدارس دهشت گرد هیں، اور پروپیگنڈے کی بنیاد
پر سارے دینی مدارس کو جہاں اللہ اور اللہ کے رسول کے کلام کی تعلیم دی هو رهی هے
، ان کو دهشت گرد قرار دیدینا، اور مغرب کے پروپیگنڈے کو آگے بڑهانا کہاں کا انصاف اور
کہاں کی دیانت هے، تعلیمی اداروں میں بهی جرائم پیشہ لوگ گهس آتے هیں
کیا یونیورسٹیوں اور کالجوں میں جرائم پیشہ لوگ نہیں هوتے ؟ ایسی صورت میں
ان جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کی جاتی هے، یہ تو نہیں کہا جاتا کہ
ساری یونیورسٹیاں دهشت گرد هیں، سارے کالجز جرائم پیشہ هیں، لیکن چونکہ
مغرب کی طرف سے یہ پروپیگنڈہ اس اصول کی بنیاد پر هو رها هے کہ جهوٹ اس
شدت سے پهیلاو کہ دنیا اس کو سچ جاننے لگے، آج دینی مدارس اور دهشت گردی
کو اس طرح ملا دیا گیا هے کہ دونوں ایک دوسرے کے مرادف هوگئے، قرآن کریم کا
کہنا هے کہ کہیں ایسا نہ هو کہ تم ناواقفیت میں کسی قوم کو خوامخواه نقصان پہنچادو
بعد میں تمہیں شرمندہ هونا پڑے، اس لیئے پہلے تحقیق کر لو، تحقیق کرنے کہ
تمام آلات اور وسائل تمہیں مہیا هیں، آ کر دیکھ لو، اور دینی مدارس پر الزام لگانے
والے وه هیں جنہوں نے آج تک دینی مدارس کی شکل بهی نہیں دیکهی، آ کر دیکها
نہیں کہ وہاں کیا هو رها هے، وہاں کیا پڑهایا جارها هے، کس طرح تعلیم دی جارهی هے
لیکن مدارس کے خلاف پروپیگنڈہ جاری هے جو بند هونے کا نام نہیں لیتا"
(اصلاحی خطبات جلد 16 صفحہ 81 سے 83)
Post a Comment