.
اسلام آباد : احتجا جی ریلی بعد از جمعہ لال مسجد سےروانہ ہوگی جوپارلمنٹ ہاؤس تک جائیگی : ترجمان پنجاب ( نشریات ) کراچی : آج جمعہ مرکز اھلسنت ناگن چورنگی میں علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب حفظہ اللہ پڑھائینگے : ترجمان کراچی ( نشریات ) کراچی : قومی سلامتی کے اداروں نے تسلیم کیا کسی قسم کی دہشت گردی اور فرقہ واریت سے اہل سنت والجماعت کا کوئی تعلق نہیں : علامہ غازی اورنگزیب فاروقی ( نشریات ) کراچی : الطاف حسین بھائی اپنی صفوں سے فرقہ واریت پھیلا نے والے لیڈران کو الگ کریں یا ہمیں واضح کردیں کہ ہم آپ کوبھی اپنا مخالف ہی سمجھیں ( نشریات ) کراچی : اھلسنت والجماعت نے فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا ذمہ دار متحدہ کو قرار د ید یا : تفصیل تازہ ترین میں ( نشریات ) کراچی : مدارس کاریکارڈ چیک کرنےوالوں امام باڑوں کی فنڈ نگ کاریکارڈ بھی چیک کرو : علامہ معاویہ اعظم ( نشریات ) کراچی : ملک میں جاری اھل سنت کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کوایران سپورٹ کررھاھے : علامہ معاویہ اعظم ( نشریات ) پنجاب : قائد پنجاب مولانامحمد اشرف طاھرصاحب جن کوکچھ دن پھلےبلاجواز گرفتار کیا گیا تھا آج وہ رھا ھوگئے : ترجمان ( نشریات ) کراچی : صدر اہل سنت والجماعت علامہ غازی اورنگزیب فاروقی نے کراچی بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت واقعہ کی فوری تحقیقات کرے : ترجمان
Home » » برداشت کا امتحان

برداشت کا امتحان

Written By Unknown on Monday, 23 February 2015 | 13:34




برداشت کا امتحان
::::::::::::::::::::
بچپن میں ایک بہت دلچسپ شرارت کیا کرتے تھے۔۔۔ کسی کو چیک کرنے کے لئے کہ یہ مجھ سے 

ڈرتا ہے یا نہیں اس کی کھلی آنکھوں کے سامنے بالکل قریب ہاتھ لے جاکر تیزی سے ہلاتے تھے،
 
اگر اس کی پلک جھپک جاتی تو اس کا سیدھا سادا مطلب یہ ہوتا تھا کہ وہ ڈرپوک ہے۔۔۔۔ وہ بے 

چارہ اگر "تمغہ جرات" کے حصول کی جدوجہد میں زبردستی آنکھیں کھولے رکھتا تو چیک کرنے والا

 "ظالم" اس کی آنکھوں میں انگلیاں ٹھونس کر بند کروادیتا اور مشہور کردیتا کہ ڈر گیا۔۔ ڈرگیا۔۔۔۔

بالکل اسی طرح ہمارے بعض دوست بھی مولویوں کا ٹیمپرا منٹ چیک کرنے کے لئے ایسی 

شرارتیں کرتے رہتے ہیں۔۔۔ بھری مجلس میں مولوی پر جگت بازی۔۔۔ ہتک عزت۔۔۔ استہزاء۔۔۔ اور جو

 دوست ذرا ایجوکیٹڈ قسم کے ہیں ان کی چھیڑ چھاڑ کا سٹائل بھی پڑھا لکھا ہوتا ہے۔۔۔۔ کبھی

 مدارس کے خلاف پوسٹ لگادی۔۔۔ کبھی جانتے بوجھتے ان کے نصاب اور نظام کو انتہاء پسندی کا

 باعث قرار دے دیا۔۔۔ کبھی ان کے اکابر پر جرح شروع کردی۔۔۔ شاید ہمارے یہ دوست بھی اسی

 کوشش اور انتطار میں ہیں کہ کسی گھڑی مولوی کی پلک جھپکے اور ہم زمانے پر اس فلسفے

 کے حقیقت عیاں کردیں کہ مولوی میں قوتِ برداشت نہیں . یہ تند خو ہے . یہ ریجڈ ہے . متعصب

ہے . اس کو بات کرنے کا سلیقہ نہیں . یہ اکھڑ مزاج ہے .

مانتا ہوں کہ مولوی بھی اسی معاشرے کا ایک فرد ہے جہاں کریانے کی دکان پر بیٹھنے والے سے

 لیکر سینٹ کی نشست پر بیٹھنے والے تک سبھی اس تحمل اور برداشت کے بحران میں مبتلا

 ہیں۔۔۔ اس لئے ایسا بھی ہوتا ہے کہ مولوی چار سن لے چار سنا دے۔۔۔ لیکن اکثر یہ بے چارہ اس ڈر

 سے آنکھیں کھولے رکھتا ہے میں پلک جھپکوں گا تو شور مچ جائے گا کہ دیکھ لیا نہ،،،، مولوی سے یہی توقع تھی
یار خدا کے لئے مولوی کو اس حد نفسیاتی ٹارچر نہ کرو۔۔۔ یہ بے چارہ آپ کی اٹکھیلیوں پر اگر چپ

 ہو تو آنکھ میں انگلیاں دے دے کر اس کی برداشت کا امتحان مت لو۔۔۔ وہ چاچے غالب نے کہا تھا نا کہ .
ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی
Share this article :

Post a Comment